:تفریح کی تعریف
تفریح ،جسے اردومیں انٹرٹینمنٹ کہا جاتا ہے، انسانی زندگی کا وہ پہلو ہے جو ذہنی سکون، خوشی، اور لطف فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل یا سرگرمی ہے جس کا مقصد انسان کو زندگی کی روزمرہ کی مشکلات اور دباؤ سے وقتی طور پر آزاد کر کے اسے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے۔تاآنکہ وہ دوبارہ اپنے روزانہ کے معمول میں متحرک ہو سکے اور پہلے سے ذیادہ کاموں میں دلچسپی لے ۔انٹرٹینمنٹ کا دائرہ بہت وسیع ہے، اوراس کا اظیار لوگ مختلف اشکال میں کرتے ہیں ۔
:اسلام اور تفریح کے ذرائع
اسلام ایک جامع اور مکمل دین ہے جو ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں بہترین رہنمائ فراہم کرتا ہے بشمول سیروتفریح ۔اسلام میں سیروتفریح سے منع نہیں کیا گیا بلکہ ان کاموں سے باز رہنے کی تلقین کی گئ ہے جو دین اسلام کے متصادم ہو اور اس سے حقوق اللہ ادا نہ ہو یا کسی کو اذیت دینا مقصود ہو تو ایسا کرنے سے اسلام نے منع کیا ہے ۔شریعت کے احکام کو مدنظر بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ہم کامیاب نہیں ہو سکتے ،کامیابی تبھی حاصل ہوتی ہے جب ہم اسلام کے قوانین پر پورا اترے گے اور ایسا کوئ کام سرزد نہ ہو جس سے اسلام کا قلع قمع ہو ۔

:اسلام اور تفریح کے اصول
حلال ہو۔
اسلام میں سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ جو بھی کام کرنا یے وہ حلال ہو ،حرام نہ ہو ۔کیونکہ جاہلیت کے زمانہ میں ہرکام کا غلط طریقہ ہوتا تھا اس مین حلال اور حرام کی کوئ تمیز نہیں ہوتی تھی ۔پھر جب اسلا م کا دور آیا تو پھر ہر کام میں حلال اورحرام کی تمیز کرنا ضروری ہو گیا اس سے بہت سی فضول رسموں کا سدباب ہو گیا ۔جیسے کہ جاہلیت میں عبادت کا طریقہ تالیاں بجانا اور سیٹیاں بجانا تھا اسلام نے آ کے اس فرسودہ رسم کو ختم کیا اور اس کے بدلے میں بہتر چیز عطا کی کہ نماز کے اوقات میں اذان کہی جائے اور باقاعدہ نماز کا طریقہ بتایا ۔
اخلاقی اقتدار پر پورا اتریں ۔
اسلام میں تفریح ایسی ہونی چاہیے کہ اس سے انسان کی شخصیت بہتر ہو اور وہ اخلاقی معیار پر پورا اترنے والا ہو بلکہ وہ خود اخلاقی معیار پر پورا اترنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس بات کا درس دیں ۔ اس سے معاشرے کی فضا ہموار ہو گی ،امن وامان کا گہوارا ہو گا ۔اور آپس میں تعلقات بہتر ہو گے ۔
وقت کا ضیاع نہ ہو۔
سیروتفریح ایسی ہو کہ اس سے وقت کا ضیاع نہ ہو۔ سیروتفریح ایسی ہو کہ اس سے عبادات اور اہم ذمہ داریوں میں رکاوٹ نہ آئے ۔ کیونکہ وقت ایک ایسا ہیرا ہے جو ایک مرتبہ کھو جانے سے دوبارہ حاصل نہیں ہوتا ۔ فضول وقت کو برباد کرنے والے ہمیشہ پچھتاتے ہیں اور بہت سے اہم کام رہ جاتے ہیں جس سے نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ اس طرح سے انسان کسی کام کے قابل نہیں رہتا ۔اس لیے وقت کا خیال کرنا ہمارا فرض ہے ۔
کسی کو ایذا دینا شامل نہ ہو۔
سیروتفریح ایسی ہو کہ اس سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے ۔ پاکستان کی نوجوان نسل اس بات کا خیال نہیں کرتی کہ ہمارے فعل سے کسی کو ایذا مل سکتی ہے یا کسی کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ اس وجہ سے ہمارے معاشرے میں یہ بات رواج پا گئی ہے کہ ذیادہ پڑھا لکھا شخص ذیادہ خراب ہو جاتا ہے ،اس کی بڑی وجہ یہ کہ ہم لوگ بہت سی چیزوں کو ن نظرانداز کر دیتے ہیں ۔ با علم انسان کو ان باتوں کا ذیادہ خیال ۔کرنا پڑتا ہے

مقصد نیک ہو۔
انٹرٹینمنٹ میں اس بات کا اضافہ کرنا ضروری ہے کہ ہمارا مقصد نیک ہو ،کہ اللہ تعالی کے قدرت کے دلائل دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں کس کس نعمتوں سے نوازا ہے ۔
اللہ تعالی کی ذات ارشاد فرماتی ہے کہ
” زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ اللہ تعالی نے کیسے مخلوق کی ابتدا کی “
ماحول کی حفاظت۔
سیروتفریح کے وقت اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ ماحول خراب نہ ہو کیونکہ اسلام نے صفائ پر زور دیا ہے اس لیے سیر کے وقت ماحول کو آلودہ کرنے سے گریز کریں ۔ اللہ تعالی پاک ہے اور پاکی کو پسند کرتا ہے
اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ”
” بےشک اللہ تعالی توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے “
:سیروتفریح کے متعلق قرآنی آیات
“قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ اللَّهُ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنْشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ”
” ان سے کہہ دو : کہ زمین میں چلو پھرو(سیر کرو) کہ اللہ تعالی نے کیسے مخلوق کی ابتدا کی ،پھر ان کو دوبارہ زندگی عطا فرمائے گا بے شک اللہ پاک ہر چیز پر قادر ہے “

ایک جگہ ارشاد فرمایا
“أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۗ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ”
” کیا انھوں نے زمین میں سیر نہیں کی ، کہ دیکھ سکیں ان سے پہلے لوگوں کا کیا انجام ہوا ، جو ان سے قوت میں بھی ذیادہ تھے اور زمین کو آباد کرنے میں (تعمیرات میں) بھی زیادہ تھے اور ان کی عمریں بھی تمہاری عمروں سے ذیادہ تھیں آئے ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل کے ساتھ ، نہیں ہے اللہ تعالی کہ ان پر ظلم کرے لیکن تھے وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے “
اللہ تعالی کا ارشاد ہے
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
” بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے بدلنے میں عقلمندوں کے لیے نشانیان ہیں “
:آیات کا مفہوم
ان آیات سے انسان زمین کی سیر وتفریح سے مستفید ہو کر اللہ پاک کی وحدانیت کے دلائل اور زمین کی تخلیق کی حکمتوں سے مالا مال ہو جاتا ہے ۔
اسلام سیروتفریح کو ایک تعمیری اور روحانی تجربہ بتاتا ہے، جہاں انسان فطرت اور تاریخ سے سیکھ کر اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
سیروتفریح کا مقصد اللہ کی قدرت، تخلیق کی خوبصورتی، اور پچھلی قوموں کے انجام سے سبق حاصل کرنا ہے۔
یہ عمل انسان کو اللہ کے قریب کرنے اور اس کی عظمت کا احساس دلانے کا ذریعہ ہے۔
اس سے انسان عبرت حاصل کرتا ہے اور گناہون سے توبہ کر لیتا ہے ، اپنے اعمال کا جائزہ لے کر ان کو درست کرتا ہے ۔
:سیروتفریح کی مثالیں
قدرتی مقامات کی سیر (پہاڑ، جنگل، سمندر وغیرہ)
کھیل کود (جیسے تیراکی، گھڑسواری، تیر اندازی) جنہیں نبی اکرم ﷺ نے بھی پسند فرمایا۔
تاریخی مقامات کا دورہ، تاکہ ماضی کی قوموں کے حالات سے سبق حاصل کیا جا سکے۔
خاندانی پکنک یا دوستوں کے ساتھ ملاقات۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا دورہ، جہاں عبادت کے ساتھ تاریخی مقامات کی زیارت بھی ہوتی ہے۔
تعلیمی اور تحقیقی دورے (مثلاً یونیورسٹیز، لائبریریاں یا کانفرنس)۔
علم کے حصول کے لیے سفر کی اہمیت کو نبی کریم ﷺ نے بہت پسند کیا ہے۔
چڑیا گھر، عجائب گھر، یا سائنسی نمائشوں کا دورہ۔
دہیاتوں کے لوگوں کے طور طریقے اور سادگی کا مشاہدہ۔
شاعری، خطاطی، یا موسیقی کے جائز مواقع۔
:اسلامی سیروتفریح کے چیلنجز اور موجودہ دور
آج کے دور میں سیروتفریح کے نام پر بہت سی غیر اسلامی سرگرمیاں عام ہو چکی ہیں، جن میں غیر اخلاقی حرکات جیسے فلمیں ، ڈرامے جو نہ صرف ہمارا سکون ختم کرتی ہے بلکہ اس سے ہمارا کردار خراب ہو جاتا ہے وقت کا ضیاع، اور فطرت کی بے حرمتی شامل ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنی تفریح کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں اور اس میں مثبت پہلو تلاش کریں۔
:نتیجہ
اسلام میں سیروتفریح کو عبادات، تعلقات اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ایک اہم ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف جسمانی اور ذہنی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ انسان کو اللہ کے قریب بھی کرتی ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جائز سیروتفریح نہ صرف فرد بلکہ معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تفریح کے دوران اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں، فطرت کا مشاہدہ کریں، اور اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔ یوں سیروتفریح ایک تعمیری عمل بن جاتی ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی راہ دکھاتی ہے۔
ـــــــــــــــــــــ